بہترین شخص

آپ نے یہ شعر   تو سنا ہی ہوگا:
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھیرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں

یعنی انسان کو خوب سے خوب تر کی تلاش ہمیشہ رہتی ہے ۔ وہ خود بھی بہترین بننا چاہتا ہے اور ہر معاملے میں بہترین کا ہی انتخاب کرنا چاہتا ہے۔

اگر کوئی بہترین شخص کسی بہترین چیز کی سفارش کرے تو آپ کیا کریں گے۔ فوراً لے لیں گے۔ ہے نا!
چلیے، اسے ذرا اور سمجھتے ہیں ، اگر کسی بڑی ٹیک کمپنی سے وابستہ کوئی  بڑی شخصیت کہے  کہ فلاں لیپ ٹاپ یا سیل فون بہترین ہے۔جب کبھی لینا ہو یہی لیا جائے ۔ تو یہ سفارش آپ کے لئے کافی ہوگی ۔ پھر  جب کبھی آپ لیپ ٹاپ یا فون لیں گے تو وہی لیں گے۔اور شاید مزید کسی اور سے مشورہ کرنا بھی ضروری نہ سمجھیں۔ اس کی وجہ ظاہر ہی ہے کہ بات کے وزن میں بات کہنے والے کا وزن بھی شامل ہوتا ہے۔

ہمارے اور آپ کے پیارے آقا، محمد الرسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن مجید سیکھے اور سکھائے۔
(صحیح بخاری : 5027)
Best-Person

یعنی رسول اللہ ﷺ نے اُس شخص کی تعریف کی جو قرآن کے سیکھنے یا سکھانے کے عمل میں کہیں نہ کہیں شامل ہو۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو سمجھیے کہ رسول اللہ ﷺ نے آپ کی بھی تعریف کی۔

اور اگر آپ اُن لوگوں میں شامل نہیں ہیں جو کسی بھی درجے میں قرآن سیکھنے اور سکھانے کے عمل میں شامل ہیں تو آپ آج  ہی سے قرآن سیکھنے سکھانے والوں میں شامل ہونے کی کوشش کریں۔

آپ کیا کر سکتے ہیں:
- ناظرہ قرآن روز پڑھیں۔ اگر آپ کے معمول میں ہے تو بہت اچھی بات ہے۔ اگر نہیں ہے تو آج سے شروع کر دیں۔ جتنا پڑھ سکتے ہیں پڑھیں۔ ایک سپارہ، آدھا، ربع، ایک رکوع ۔ حتیٰ کہ پانچ یا دس آیتیں روز۔  اگر ناظرہ بھی نہیں پڑھ سکتے تو آج سے سیکھنا شروع کریں۔ اپنے ارد گرد لوگوں سے پوچھیں کوئی نہ کوئی سکھانے والا مل جائے گا۔ اگر نزدیک ہی کوئی قرآن اکیڈمی ہو تو اُسے جوائن کر لیجے۔
- قرآن  سمجھ کر پڑھیں تاکہ ثواب کے ساتھ ساتھ ہدایت بھی حاصل کر سکیںں۔ تفاسیر پڑھیں۔  دورہ ٴ ترجمہ ٴقرآن میں شامل ہو جائیں۔ دورہ ٴ ترجمہ قرآن کی ریکارڈڈ ویڈیوز دیکھنا شروع کر دیں۔ 
- عربی آتی ہے تو بہت خوب! نہیں آتی تو حسبِ حیثیت و توفیق عربی سیکھنے کی سعی کریں۔ آج کی دنیا میں وسائل کی کمی نہیں ہے۔ بس جستجو کی ضرورت ہے ۔ 
- قرآن کلاسز میں شمولیت اختیار کریں۔ مساجد وغیرہ میں قرآن کے دروس میں شامل ہوں۔ 
- اور جو  کچھ آپ کو آتا ہو۔ وہ دوسروں کو سکھانا شروع کریں۔ 
- سیکھنا پہلا مرحلہ ہے، اگر سیکھنے کے ساتھ ساتھ سکھانا بھی شروع کر دیں تو  بھولنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ 

ویسے تو سب جانتے ہی ہیں کہ  قرآن آخر کیوں پڑھا جائے، کچھ  باتیں دُہرائی کی غرض سے لکھ دیتا ہوں۔ 

- قرآن اللہ کا کلام ہے۔ کتاب اللہ ہے۔ اور اللہ جو روزِ جزا کا مالک ہے ، کہتا ہے کہ یہ وہ کتاب ہے کہ جس میں کوئی شک نہیں ہے اور یہ اُن لوگوں کے لئے ہدایت ہے، جو پرہیزگار ہیں۔ یعنی  اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور اپنے اعمال کو اُس کی رضا کے مطابق رکھنا چاہتے ہیں۔ کیا کرنا ہے، کیا نہیں کرنا۔ یہ سمجھنے کے لئے ہے قرآن ۔  ہم نماز پڑھتے ہیں تو کہتے ہیں۔ یا اللہ ہمیں سیدھے رستے کی ہدایت عطا فرما۔ اللہ رب العزت قرآن میں کہتے ہیں کہ یہ قرآن ہدایت ہے۔ قرآن سے جُڑ جاؤ ہدایت یافتہ ہو جاؤ گے۔ 
- زندگی کیسے گزاریں اور آخرت کی تیاری کیسے کریں ۔ الغرض ہر اہم مسئلے کی بابت اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہے اس عظیم کتاب میں۔ 
- قرآن میں  دل (روح) کی تمام تر بیماریوں کے لئے شفا ہے۔ 
- قرآن انسان کا تزکیہ کرتا ہے اور اُسے گناہوں اور دل کی کجی سے پاک کر دیتا ہے۔ 
الغرض قرآن پڑھنے کے فیوض و برکات اتنے ہیں کہ ہزار ہا کتابیں اس موضوع پر لکھی جا چکی ہیں اور اب بھی لکھی جا رہی ہیں۔ 

سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ ابوعبدالرحمن سلمی نے لوگوں کو عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت سے حجاج بن یوسف کے عراق کے گورنر ہونے تک قرآن مجید کی تعلیم دی ۔ وہ کہا کرتے تھے کہ یہی (مذکورہ بالا)  حدیث ہے جس نے مجھے اس جگہ ( قرآن مجید پڑھانے کے لیے ) بٹھا رکھا ہے ۔
ہم بھی اللہ سے دعامانگیں کہ وہ ہمیں قرآن سے جوڑ دے اور ہمیں اپنی زندگی اللہ اور اُس کے پیارے رسول محمد الرسول اللہ ﷺ کے بتائے طریقے پر گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔  آمین یا رب العالمین۔ 

تحریر: ابو ابراہیم
*****

تبصرے